Bayezid I History in Urdu || 4th Ruler Of Ottoman Empire || Timur Lang History in Urdu

 Bayezid I History in Urdu || 4th Ruler Of Ottoman Empire || Timur Lang History in Urdu


سلطنت عثمانیہ کی تاریخ پر ہماری سیریز میں ، آج ہم  اس سلطان کی کہانی پیش کریں گے جس کے دور میں سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ آپ سب حیران ہوں رہے ہوں گے کہ اسلامی تاریخ کی اتنی طویل ترین حکمرانی کا خاتمہ صرف چوتھے سلطان پر کیسے ختم ہوگیا؟ عثمان غازی کے وارث اتنے نا اہل کیسے ہوگئے کہ وہ اپنے   جدامجد کے مشہور خواب کی تکمیل کو ہی بھول گئے؟ یہ سب کچھ اور سلطنت عثمانیہ کی تاریخ کے بارے میں بہت سی حیرت انگیز معلومات آپ کو اس آرٹیکل میں ملیں گی۔

جیسا کہ  اس سلسلے کے پچھلے آرٹیکل کے آخر میں ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ 1389 میں کوسوو کی جنگ میں سلطان مراد کرسچن ٹیمپلر نائٹس کے دھوکہ دہی کی وجہ سے پہلے زخمی ہوئے اور پھر شہید ہوگئے. شہید ہونے سے پہلے ، انہوں نے اپنی فوج کو اپنے بیٹے بایزید کی اطاعت کرنے کی وصیت کی۔ لہذا ان کی شہادت کے بعد ، اس کا بیٹا بایزید تخت نشین ہو گیا اور سلطنت عثمانیہ کا چوتھا فرمانروا بنا۔ بایزید یلدرم نے تخت نشین ہونے کے فوراً بعد اپنے والد کی لاش کو برسا میں دفن کیا. کچھ دن ایشیاء کوچک میں قیام کیا. اور ترکمانوں کے فسادات اور بغاوتوں کا علاج کیا۔


Bayezid I History in Urdu

 Bayezid I History in Urdu :

 8 مارچ سن 1354 کو آدرانہ میں پیدا ہونے والے بایزید اول کے والد سلطان مراد تھے اور ان کی والدہ گلچیچک  تھیں۔ بایزید اول کو سلطان بایزید یلدریم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یلدریم ترک زبان میں بجلی کو کہتے ہیں۔ اور سلطان بایزید کو یلدریم کا لقب اس لئے دیا گیا تھا کیوں کہ سلطان بایزید بجلی کی سی تیزی سے اپنے دشمن پر حملہ کرتے تھے۔ بایزید کا پہلا اہم کردار کاٹھیا کے گورنر کی حیثیت سے تھا ، یہ ایک ایسا شہر تھا جو جرمنیوں سے فتح کیا گیا تھا۔

سلطان بایزید ایک متاثر کن سپاہی تھا جس نے کرامینیوں کے خلاف جنگ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ سلطان بایزید اول ایک  بہت ہی بہادر ،حوصلہ مند، فیاض اور  اسلامی فتوحات کے معاملے میں انتہائی جذباتی تھے۔ اسی وجہ سے انہوں نے فوجی امور پر خصوصی توجہ دی اور انزول میں نصرانی حکومت کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ایک سال کے قلیل عرصے میں یہ تمام علاقہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ بن گیا. اقتدار سنبھالنے کے بعد بایزید کے چھوٹے بھائی یعقوب بن مراد نے اس کے خلاف بغاوت کردی. لیکن سلطان بایزید نے  بآسانی اس پر قابو پا لیا۔ بعدازاں سلطان بایزید نے سربیا کے بادشاہ لازار کی بیٹی شہزادی ڈسپنا سے شادی کی اور اسٹیفن لازارویچ کو سربیا کا نیا سربراہ مقرر کیا. جس سے سربیا کو کافی خودمختاری ملی۔ اس فتح کے بعد ، بایزید کو  اپنی مسیح بیوی کی وجہ سے شراب نوشی کی لت پڑ گئی. لیکن بعدازاں مسیحیوں کے سلطنت عثمانیہ کے خلاف اعلان جنگ کی وجہ سے وہ اس سے تائب ہوگئے۔ اسی دوران سلطان نے اناطولیہ کو اپنے اقتدار کے تحت متحد کرنا شروع کیا۔
مسلم علاقوں میں جبری طور پر توسیع سے غزیز کے ساتھ عثمانی تعلقات خطرے میں پڑ سکتے تھے۔ جو یورپی سرحد پر بایزید کے لئے جنگجو فوج حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ تھا۔ لہذا بایزید نے ان مسلم ریاستوں کے خلاف اپنی جنگوں کا جواز پیش کرتے ہوئے  علماءکرام سے فتوی حاصل کرنا شروع کردئیے اور 1390 کے موسم گرما اور موسم خزاں کے دوران ایک ہی مہم میں بایزید نے ایان ، سروہان اور مانٹیش کے علاقے فتح کرلئے۔  ان کے بڑے حریف ، سلیمان ، جو کریمان کے امیر تھے ، انہوں نے اپنے آپ کو سیواس کے حکمران کدی برہان الدین اور باقی ترکی کے علاوہ کے اتحاد سے الگ کرلیا۔ 

 Bayezid I Detailed History in Urdu :

اس کے باوجود 1390 کے موسم خزاں اور سردیوں میں بایزید نے حمید ، ٹکہے ، اور جریمیان شہر کو زیر کرلیا، اس کے ساتھ ہی ایکر اور نیڈ کے شہروں کے ساتھ ساتھ اپنے دارالحکومت کونیا کو بھی کرمان سے واپس لے لیا۔ اس موقع پر بایزید نے کریمان کی امن تجاویز کو قبول کرلیا۔ ایک بار جب کریمان سے صلح ہوگئی تب بایزید شمال میں کستامونو کے خلاف چلا گیا ، جس نے اپنی فوج سے بھاگے بہت سے لوگوں کو پناہ دے دی  اور اس نے شہر کے ساتھ ساتھ سنیوپ کو بھی فتح کرلیا۔ تاہم ، اس کے بعد کی مہم کو بارک الدین نے کرکدلیم جنگ میں روک دیا۔


Bayezid I History in Urdu

 History Of Bayezid I in Urdu :

1389 سے 1395 تک اس نے بلغاریہ اور شمالی یونان کو فتح کیا۔ 1394 میں ، بایزید نے دریا ڈینیوب کو عبور کیا تاکہ  والاچیا پر حملہ کیا جا سکے ، جس پر اس وقت "مارسیا دی ایلڈر" کی حکمرانی تھی۔ اگرچہ عثمانیوں کی فوج کی تعداد زیادہ تھی ، لیکن 10 اکتوبر ، 1394 کو ، دلدلی خطوں پر والچینیوں نے زبردست جنگ جیت لی اور بایزید کی فوج کو ڈینیوب سے آگے بڑھنے سے روک دیا۔

 1394 میں ، بایزید نے بازنطینی سلطنت کے دارالحکومت  قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا۔ پوپ بونفیس بازنطینی حکمران جان پنجم نے جون وی پلیولوس کی درخواست پر سلطنت عثمانیہ کو شکست دینے کے لئے پوپ پونیسفس مہم میں صلیبی جنگ کا اعلان کیا۔ فرانس، والیاچیا اور شاہ ہنگری بھی رومی حکمران سگمنڈ کی سربراہی میں اس مسیح اتحاد کا حصہ تھے۔ 1396 میں نیکوپولیس کے مقام پر  دونوں فوجوں کا آپس میں مقابلہ ہوا ، جہاں بایزید نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ اور اس شاندار فتح نے نہ صرف یورپ کے مسیحیوں کی کمر توڑ دی ، بلکہ بایزید کی شہرت کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچادیا۔ اس فتح کے جشن میں بایزید نے دارالحکومت بروسا میں ایک شاندار اولو مسجد تعمیر کروائی۔


Bayezid I History in Urdu

History Of 4th Ruler Of Ottoman Empire :

 قسطنطنیہ کا محاصرہ 1401 تک جاری رہا ، اسی دوران ایک دفعہ تو  بازنطینی حکمران شہر چھوڑ کر فرار ہوگئے اور عنقریب تھا کہ یہ شہر مسلم افواج کے قبضے میں آنے ہی والا تھا کہ تب بایزید کو مشرقی سرحدوں پر تیمور لنگ کے حملے کی خبر ملی۔ جس پر مجبوراً محاصرہ اٹھانا پڑا۔ تیمور لنگ  1369 میں سمرقند کے دارالحکومت خراسان کے تخت پر جلوہ افروز ہوا۔

Bayezid I History in Urdu


Timur Lang History in Urdu :

تیمور لنگ 1369 میں خراسان کے تخت پر جلوہ افروز ہوا جس کا دارالحکومت سمرقند تھا.وہ آتے ہی عالم اسلام پر چھا گیا اور اس نے ایران سے لے کر روس تک بہت سے علاقوں کو فتح کرلیا۔ کچھ تو عیسائیوں نے تیمور لنگ کو بایزید پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا اور کچھ ان دونوں کے درمیان تلخ خطوط کا تبادلہ ہوا  جس نے تیمور لنگ کو بھڑکا دیا۔ تیمور نے بایزید کو ایک خط میں لکھا: مجھ پر یقین کرو ،تم میرے لئے صرف چیونٹی کی مانند ہو۔ ہاتھیوں سے لڑنے کی کوشش نہ کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنے پاؤں تلے کچل ڈالیں گے۔ کیا آپ ہم جیسے جھگڑے والے شہزادے سے جھگڑا کرسکتے ہیں؟ اگر آپ نے ہمارے مشورے پر عمل نہیں کیا تو آپ کو پچھتاوا ہو گا۔ اس بات پر بایزید طیش میں آگئے اور انہوں نے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ، یہ واضح کہہ دیا کہ وہ تیمور کے دارالحکومت جاکر، تیمور کو اس گستاخی کی سزا دیں گے۔

دراصل حقیقت یہ تھی کہ دونوں اپنی سلطنت میں توسیع چاہتے تھے اور اس چپقلش کی یہی اصل وجہ تھی۔قسطنطنیہ کا محاصرہ ختم کرنے کے بعد بایزید، تیمور لنگ سے جنگ کے لئے اپنی لاکھوں فوج کے ساتھ انقرہ پہنچا۔ اگرچہ تیمور کی فوج تعداد میں بہت کم تھی لیکن اس نے ایک ایسی چال چل ڈالی جو بایزید کی فوج کے لئے تباہ کن ثابت ہوئی۔ وہ چال یہ تھی کہ تیمور نے اس علاقے کے پانی کے واحد ذخیرہ پر قبضہ کرلیا  اور بایزید کی فوج کے سپاہی  جو قسطنطنیہ سے تھکے آرہے تھے ، پیاس کی وجہ سے مارے گئے۔ انقرہ کی بدقسمت جنگ میں 20 جولائی سن 1402 کو  عثمانی فوج کو شکست ہوئی۔ بایزید نے فرار ہونے کی کوشش کی ، لیکن اسے پکڑ لیا گیا اور تیمور کے سامنے پیش کیا گیا۔ مورخین نے تیمور اور بایزید کی اس  ملاقات کو کچھ یوں بیان کیا: کہ جب تیمور نے بایزید کو دیکھا تو وہ ہنس پڑا۔ تیمور کے قہقہے سے ناراض ہو کر بایزید نے تیمور کو بتایا کہ بدقسمتی پر ہنسنا غیرمہذب ہے۔ جس پر تیمور نے جواب دیا: "پھر یہ بات واضح ہے کہ قسمت طاقت اور وسیع اراضی پر قبضے پرمنحصر نہیں ہے۔" بہت سے مصنفین کا دعویٰ ہے کہ بایزید کے ساتھ تیمور نے بدسلوکی کی۔ یورپ میں ، بایزید کی قید میں ذلت کی علامت بہت مشہور تھی۔ اسے مبینہ طور پر جکڑا ہوا تھا اور اسے یہ دیکھنے پر مجبور کیا گیا کہ اس کی پیاری بیوی اولیویرا نے رات کے کھانے میں تیمور کی خدمت کیسے کی۔ ایک کہانی کے مطابق ، تیمور بایزید کو ہر جگہ اپنے ساتھ ایک پنجرے میں لے جاتا تھا اور اسے ہر طرح کی ذلت کا نشانہ بناتا تھا۔ رات کے کھانے میں اسے ایک میز کے نیچے رکھا جاتا تھا جہاں اس پر ہڈیاں پھینک دی جاتی تھیں۔ ابن عرب شاہ لکھتے ہیں کہ "بایزید کا دل ٹوٹ گیا" جب اس نے اپنی بیویوں اور لونڈی کو ضیافت میں خدمت کرتے ہوئے دیکھا۔ بایزید کی موت کے متعلق بھی مختلف افواہیں ہیں۔ ان میں سے ایک نے بایزید کی خود کشی کا ذکر کیا۔ مبینہ طور پر سلطان  نے جیل کی سلاخوں سے اپنا سر پھوڑ لیا  یا زہر کھا کر خودکشی کرلی۔ ایک ایسا قصہ بھی مشہور تھا کہ تیمور کے کہنے پر ہی بایزید کو زہر دیا گیا تھا۔ اس کو غیر امکان سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ ترک حکمران نے بایزید کی نگہداشت اپنے ذاتی معالجین کے سپرد کی ہوئی تھی۔ تیمور کی اپنی عدالت میں موجود مصنفین اور مورخین نے لکھا ہے کہ بایزید کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا ، اور تیمور نے بایزید کی موت پر ماتم بھی کیا۔


Bayezid I History in Urdu

History Of Timur Lang in Urdu :

مغرب کی نصرانی قوتیں تیمور لنگ کی فتح پر بہت خوش تھیں اور اسلام دشمن ریاستوں کے حکمرانوں نے تیمور کو مبارکباد کے پیغامات بھیجے۔ بایزید کو شکست دینے کے بعد تیمور نے ازنک ، بروس اور دیگر کئی شہروں اور قلعوں پر قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد وہ آگے بڑھا اور ازمیر کو عیسائی بادشاہ روڈس کے قبضہ سے چھڑوا لیا۔ دراصل اس وقت عالم اسلام تیمور کو لعن تعن کررہا تھا کہ اس نے یورپ کی طرف بڑھتی ہوئی بایزید کی فوج کو تباہ کردیا ہے ۔ ایسے میں تیمور یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ اس کے علاوہ کوئی اور صلیبیوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور اور وہ بھی یورپ کو فتح کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

 بایزید کا ایک بیٹا مصطفیٰ سیلبی اس کے ساتھ گرفتار ہوا، اور 1405 تک سمرقند میں اسیر رہا. لیکن بایزید کے چار بیٹے  سلیمان سیلبی ، عیسیٰ سیلبی ، محمد سیلبی اور موسی سیلبی میدان جنگ سے فرار ہو گئے اور بعد میں سلطنتِ عثمانیہ پر قبضے کے لئے خانہ جنگی کا آغاز کیا۔ جو کہ تقریباً دس برس تک جاری رہی۔ بایزید کا بڑا بیٹا سلمان ایڈریہ نیپلس پہنچا اور اعلان کردیا کہ وہ یہاں کا فرمانروا ہے۔ عیسیٰ روس پہنچا اور وہاں لوگوں کے سامنے اپنے والد کا جانشین ہونے کا اعلان کردیا۔ جبکہ ان میں سب سے کم عمربیٹا  محمد  ایشیاء کوچک شمال مشرق میں اماسیا چلا گیا۔ اب یہ تینوں بھائی سلطنت کے مختلف حصوں کے لئے آپس میں لڑنے لگے۔ اس دور کو عثمانی خانہ جنگی کہا جاتا ہے۔ بعض مورخین کے مطابق اس میں بھی تیمور کا ہاتھ تھا جس نے عثمانی شہزادوں کو مختلف طریقوں سے آپس لڑاے رکھا۔ یہ دولتِ عثمانیہ کی تاریخ میں مرحلہ ابتلا اور مرحلہ آزمائش تھا جو قسطنطنیہ کی فتح سے پہلے ضروری تھا۔ یہ ایک قانون الہی ہے کہ وہ کسی بھی قوم کو غلبہ اور اقتدار عطاء نہیں کرتا جب تک کہ ان کو ابتلا اور آزمائش کے مختلف مرحلوں سے ناں گزارے.چنانچہ یہ مشیت الہی تھی کی کہ وہ اہلِ ایمان کو آزمائے اور ان کا سخت امتحان لے. تاکہ ان کے ایمان میں کوئی کھوٹ باقی ناں رہے اور اس کے بعد وہ انہیں زمین پر تسلط اور غلبہ عطا کرے۔

 اس آزمائش میں عثمانی ترک کیسے زندہ رہے؟ یہ جاننے کے لئے ہمارے اگلے آرٹیکل کا انتظار کریں.

دوستو یہ تھا  آج کا آرٹیکل ، امید ہے آپ سب کو پسند آیا ہوگا۔ ہماری حوصلہ افزائی کے لئے گاہے بگائے  ہماری ویب سائٹ پر چکر لگاتے رہا کریں  اور اپنے دوست احباب کے ساتھ شیئر بھی کریں۔ شکران


مزید کچھ آرٹیکلز کے لنک  یہ ہیں:

سلطنتِ عثمانیہ کے پہلے سلطان سے لیکر آخری سلطان تک کی معلومات، ان کی حکمرانی کا دورانیہ، ان کے والدین کے نام اور تاریخ پیدائش و وفات  اور سلاطین کی تصاویر کے لئے اس لنک پر کلک کریں. 

سلطنت عثمانیہ کے سلاطین کی فہرست


 کرولش عثمان میں آنے والے نئے صوفی کردار "کمرال ابدال"  کے متعلق آرٹیکل پڑھنے کے لئے نیچے لنک پر کلک کریں.

کمرال ابدال


 سلطنتِ عثمانیہ کے پہلے فرمانروا سلطان عثمان غازی کے متعلق آرٹیکل کا لنک یہ ہے. 


سلطنتِ عثمانیہ کے دوسرے فرمانروا اورخان غازی کے متعلق آرٹیکل کا لنک یہ ہے. 


سلطنتِ عثمانیہ کے تیسرے حکمران سلطان مراد اول کے متعلق آرٹیکل کا لنک یہ ہے. 


یاویز سلطان سلیم (سلطنتِ عثمانیہ کے پہلے خلیفہ) کے متعلق پڑھنے کے لئے اور ترگت جو کہ یاویز سیریل میں سلطان سلیم کا کردار ادا کرنے جارہے ہیں، یہ سب کچھ معلومات اس آرٹیکل میں موجود ہے، لنک یہ ہے

یاویز  سلطان  سلیم


سلطنتِ عثمانیہ کے امیر البحر ایڈمرل پاشا "خیرالدین باربروسہ" کے متعلق ایک جامع آرٹیکل کا لنک یہ ہے. 

Post a Comment

1 Comments

  1. بھائی آپ نے ایک طرفہ کہانی لکھی ہوئی ہے ذ
    اور تاریخ جب بیان کی جاتی ہے تو کہانیاں نہیں بتائی جاتی
    اپنے ناظرین اور قارئین کا موجود ترکی کے لوگوں سے الفت کا زاوایہ اپنی جگہ لیکن بایزید پہ ظلم ؟؟اس کا آپ نے کوئی مستند حوالہ نہیں دیا
    اور جنگ کی وجہ میں آپ نے خطوط کا بھی بالکل غلط تاثر دیا جو باتیں بایزید نے تیمور اور اسکی بیویوں کے بارے کہی وہ آپ نےالٹا جنگ کے بعد تیمور کے متھے لگا دی ؟
    کتب کا مطالعہ کر لیا کریں پہلے
    اور تیمور کی اپنی من تیمور بھی پڑھ لیں
    شکریہ

    ReplyDelete

Please Avoid Spam Comments.
And Please Avoid To Copy any links Here. Thanks